کورونا اور نباتاتی علاج
17/04/2020 - حکیم محمد عثمان

کورونا اور نباتاتی علاج
کورونا وائرس کی ابھی تک کوئی ویکسین تیار نہیں ہوئی ،احتیاط ہی اسکا سب سے بڑا علاج ہے،ماہرین
اسکے لئے غذاوں سے بھی علاج بیان کررہے ہیں لیکن حیرانی اس بات پر ہے کہ چین میں لہسن،ہلدی،لیموں
کے علاوہ بھی کئی جڑی بوٹیوں سے کورونا کا علاج بھی کیا جارہا اور احتیاطی تدابیر کے لئے بھی ان کے
قہوے استعمال میں ہیں ،البتہ ایک مافیا ہے جو نباتاتی افادیت کو ابھی بھی نظر انداز کررہا ہے ،صرف اس
بات کا انتظار کیا جارہا ہے کہ گرمی آجائے تو کورونا سے جان چھوٹ جائے گی ،چلیں اس حوالے سے دیکھ
لیتے ہیں کہ تازہ تحقیقات کیا کہتی ہیں
دنیا کے مختلف ممالک میں درجہ حرارت یا موسم گرم ہونا شروع ہوگیا ہے مگر کیا یہ نئے نوول کورونا
وائرس کے پھیلنے کی رفتار کو سست یا ختم کردے گا؟عالمی ادارہ صحت اور مختلف طبی ماہرین کا تو کہنا
ہے کہ ابھی یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ گرم موسم اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے سے کیا کردار ادا
کرے گا اور ایسی توقع رکھنا فی الحال درست نہیں۔تاہم چین میں ہونے والے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے
کہ گرم اور مرطوب موسم وائرس کی لوگوں کو بیمار کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرسکتا ہے۔
بیجنگ سے تعلق رکھنے والے سائنسدانں کی تحقیق میں عندیہ دیا گیا ہے کہ درجہ حرارت میں ہر ایک ڈگری
اضافہ اور نمی کی شرح بڑھنے سے کورونا وائرس کے مرض کووڈ 19 کی پھیلنے کی طاقت میں کمی آئے
گی۔محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ شمالی نصف کرے میں موسم گرما اور برسات کی آمد
کووڈ 19 کے پھیلنے ک عمل کو موثر حد تک کم کرسکتا ہے۔نئے کورونا وائرس جیسے وبائی امراض کے
پھیلنے یا متعدی ہونے کی طاقت کے لیے ماہرین کی جانب سے ایک اصطلاح آر ناٹ کو استعمال کیا جاتا
ہے۔آر ناٹ نامی اصطلاح سے مراد یہے ہکہ کسی وبا کے عروج کے دوران ایک مریض مزید کتنے افراد کو
بیمار کرسکتا ہے اور اس پیشگوئی کی جاسکتی ہے کہ یہ وبا کس حد تک تیزی سے پھیل سکتی ہے۔فلو کے
لیے آرناٹ کی قدر 1.3 ہے جبکہ نئے کورونا وائرس کا ایک مریض اوسطاً 2 سے 2.5 افراد کو متاثر
کرسکتا ہے۔تاہم یہ قدر فکس نہیں ہوتی بلکہ مختلف عناصر جیسے لوگ ایک دوسرے کے کتنے قریب رہے
ہیں اور موسم کیسا ہے، سے بدلتی رہتی ہے۔اس نئی تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ موسم اور کووڈ
19 کے پھیلاؤ کے درمیان تعلق کو سمجھنا اس کی شدت اور وبا کے اختتام کی پیشگوئی میں کنجی ثابت
ہوسکتا ہے۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ درجہ حرارت میں ہر ایک سینٹی گریڈ اضافے اور ہوا میں نمی کی
سطح میں ایک فیصد اضافہ کورونا وائرس کی آر ناٹ ویلیو کو بالترتیب 0.04 اور 0.02 تک گرا سکتا ہے۔
مثال کے طور پر اگر ابھی وائرس کی آر او ویلیو 2 ہے تو درجہ حرارت میں 7 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے
سے یہ گر کر 1.6 تک پہنچ جائے گی یعنی 20 فیصد کمی۔محققین نے 21 سے 23 جنوری کے دوران سو
چینی شہروں میں 40 سے زائد کیسز کے ڈیٹا پر وائرس کے آر او ویلیو کا تخمینہ لگایا اور جائزہ لیا کہ
مختلف موسم میں وائرس کے پھیلنے کی رفتار پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
گرمی کے موسم سے جہاں بہت سے جراثیموں کے مرجانے کی امیدیں کی جارہی ہیں ،یہ وقت مناسب ہے
کہ نباتاتی ادویہ کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے،جیسا کہ
زیتون،شہد،ہلدی،ادرک،لہسن،کلونجی،لیموں ،دلیہ، ایسی بے شمار قیمتی اجناس میں انسانی قوت مدافعت
بڑھانے اور جرثوموں سے لڑنے کی بدرجہ اتم قوت پائی جاتی ہے،اس وقت زیادہ تر علاج معالجہ مٰن ان کو
استعمال کیا جارہا ہے لہذا ہمیں اپنی زندگیوں مٰن ان غذاوں کو لازم کرلینا چاہئے،ساتھ ایکسرسائز جاری رہے
تو ایسے انسان انشا اللہ کبھی بیمار نہیں ہوں گے،اگر ہوں گے تو ایسے لاغر نہیں رہیں گے جیسے عام انسان
بیماری سے دوچار ہونے کے بعد سالہا سال تک صحت مند نہیں ہوپاتے۔

متعلقہ تبصرے

  • اس پوسٹ پر کوئی تبصرہ نہیں ہے.

اپنی رائے لکھیں

  • پورا نام
  • آپکا ای میل ایڈریس
  • تبصرہ
  •