ہربل میڈیسن کا دو لوٹ آیا
15/11/2022 - مرحبا رپورٹ

ہربل میڈیسن کا دو لوٹ آیا
ہربل ادویات کی مسلمہ افادیت کے پیش نظر اب یہ ادویات یورپ میں بھی ایکسپورٹ ہو رہی ہیں۔ دماغی
امراض کے لیے لہسن سے روسی پینسلین نامی دوا تیار کی گئی امریکہ میں جگہ جگہ نیشنل فوڈز کے سٹور
قدرتی جڑی بوٹیوں کے لیے کھولے گئے ہیں ان میں ملیٹھی،تلسی،گاؤزبان سے کف سیرپ تیار کیے جا رہے
ہیں جو امریکہ کی ایلوپیتھک کف سیرپ کی بہ نسبت زیادہ مقبول ہیں۔

ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں 158 ملین کی بالغ آبادی میں ہربل میڈیسنز کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔
بالخصوص 70سال سے زائد عمر کے لوگ ہربل ادویات زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا
ہے کہ زیادہ تعلیم یافتہ افراد میں ہربل ادویات استعمال کرنے کا رحجان زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ امریکا
میں پیچیدہ بیماریوں سے نجات کے لئے مذکورہ بالا ادویات کھائی جاتی ہیں۔ مثلاً کینسر، ذیابیطس، امراض
قلب، سانس کی بیماریاں،جوڑوں کا درد اور موٹاپا۔


مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں سفید فام ہو یا سیاہ فام یا پھر کسی دوسرے رنگ و نسل کے لوگ، ان کا
جائزہ لینے سے معلوم ہے کہ ان میں سے ایک تہائی افراد ہربل ادویات استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح کم یا
زیادہ آمدن والے افراد میں بھی یہی شرح دیکھنے کو ملی۔ گویا اس رحجان کا تعلق کمزور یا طاقت ور مالی
حیثیت سے نہیں ہے۔ امریکہ کمیشن کے مطابق ہربل میڈیسن پر 10 بلین امریکی ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں۔
پیٹ کے امراض کے لیے سونف الائچی اور پودینہ سے تیارکردہ ہربل ٹی کا استعمال امریکیوں میں عام ہے،
یہاں جو کی ہربل ٹی بھی بہت پی جاتی ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں نزلہ و زکام کے لئے بنفشہ کی چائے بہت پی
جاتی ہے جبکہ دل کے امراض میں گاؤ زبان کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

چین میں ’جن سنگ‘ مشہورزمانہ بوٹی کو کولڈرنگ پاؤڈر اور چائے کی شکل میں بے انتہا استعمال کیا جاتا
ہے۔ اس وقت چین میں 200 سے زیادہ لیبارٹریز میں جڑی بوٹیوں پر تحقیق ہو رہی ہے اور ان کی کاشت
کے لئے ہر گاؤں میں ایک قطعہ زمین مخصوص کیا گیا ہے۔ اس طرح چین نے ہربل ادویات کے لیے خام
مال یعنی دیسی جڑی بوٹیوں کی پیداوار میں اپنے ملک کو مکمل طور پر خودکفیل بنا لیا ہے۔ چین میں
سرکاری سطح پر ہربل سسٹم آف میڈیسن کے بیسیوں ہسپتال طبی تعلیم کے لئے بے شمار کالجز اور تحقیقی
مراکز قائم کیے جاچکے ہیں۔ یورپی اور ترقی یافتہ ممالک سمیت دنیا بھر کے ایلوپیتھک اور دیگر طریقہ
ہائے علاج کے ڈاکٹر اب جڑی بوٹیوں کی افادیت کے قائل ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے ’ورلڈہیلتھ
آرگنائزیشن‘ نے بھی چینی ہربل ادویات کے استعمال کی ترویج کے لئے منظم کوششیں شروع کردی ہیں۔

افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں روایتی میڈیسنز کا استعمال بہت مقبول ہے۔ افریقہ کی80 فیصد آبادی
میں ہربل میڈیسنز سے علاج ہو رہا ہے، دلچسپ امر یہ ہے کہ افریقہ کے بعض خطوں میں 60 فیصد
ایلوپیتھک ڈاکٹرز بھی ہربل ادویات استعمال کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق جاپان میں 60 فیصد سے70
فیصد ایلوپیتھک ڈاکٹرز مریضوں کو بعض ہربل ادویات تجویز کرتے ہیں۔ اسی طرح اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ
صنعتی ممالک میں ہربل ادویات کو لازمی یا متبادل جیسی اصلاحات کے طور پر پکارا جاتا ہے۔
یورپ،امریکہ اور دوسرے ممالک میں پچاس فیصد آبادی ہربل میڈیسنز استعمال کر رہی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق آسٹریلیا میں 46 فیصد اورفرانس میں49فیصد لوگ ان ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔
کینیڈا میں70 فیصدآبادی میں ہربل میڈیسنز کا رجحان بڑھا ہے۔ سان فرانسسکو لندن اور ساؤتھ افریقہ میں ایچ
آئی وی/ ایڈز کے مریضوں کا زیادہ تر علاج ہربل ادویات کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ 1995ء سے2000 ء
درمیان ڈاکٹروں کی تعداد جو ہربل ادویات میں خصوصی تربیت حاصل کر رہی تھی، ان کی تعداد اب تقریباً
10800 تک پہنچ گئی ہے۔

اس وقت ہربل میڈیسن کی عالمی مارکیٹ کا حجم سالانہ 83 بلین ڈالر ہے ، اس میں ہرگزرتے دن کے ساتھ
اضافہ ہورہاہے۔ ماہرین کے مطابق ہربل میڈیسنز نہ صرف جسمانی بلکہ نفسیاتی بیماریوں کے علاج میں بھی
موثر ثابت ہو رہی ہے، ہربل میڈیسنز جسم میں ازخود بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کو نقصان نہیں
پہنچاتی بلکہ اسے مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں اور نہ ہی ان کی وجہ سے دوست خلیے متاثر
ہوتے ہیں۔اس طریقہ علاج میں غذا، آرام،اور ورزش کی خصوصی ہدایات کی جاتی ہیں جو نہ صرف بیماری
کی روک تھام میں معاونت کرتی ہیں بلکہ مثبت اثرات بھی ڈالتی ہیں۔ اس طریقہ علاج سے قوت مدافعت میں
اضافہ ہوتا ہے کیونکہ ہربل میڈیسن قوت مدافعت بڑھاتی ہیں جو میٹابولزم کو بڑھانے میں نہایت معاون ثابت
ہوتا ہے۔

پاکستان میں بھی چھوٹے بڑے شہروں میں سرکاری اور غیر سرکاری اور نجی ایلوپیتھک ہسپتالوں اور
کلینکس قائم ہونے کے باوجود آج بھی پاکستان کے دور دراز دیہاتوں قصبوں کی واضح اکثریت اطبائے کرام
سے رجوع کرتی ہے۔ پاکستان میں ہربل طریقہ علاج اپنی ذمہ داریاں پہلے دن سے ہی ادا کر رہا ہے۔ متوسط
اور غریب طبقے جو مہنگائی کے ہاتھوں دل برداشتہ اور مہنگی ادویات برداشت نہیں کرسکتے، وہ اس
طریقہ علاج سے مستفید ہو رہے ہیں۔