آسٹریلیا کے ساتھ ہربل کاروبارکیوں نہیں؟
21/01/2017 - حکیم محمد عثمان

آسٹریلیا کے ساتھ ہربل کاروبارکیوں نہیں؟

پاکستان کو کئی ملکوں سے ملنے والی امداد یہاں تعلیم اور صحت سے مشروط پروگراموں پر خرچ ہوتی ہے لیکن ملک کی ترقی کا زیادہ دارومدار اس بات پر ہے کہ پاکستان کو ان ملکوں کے ساتھ کاروباری روابط قائم کرنے کا زیادہ سے زیادہ موقع فراہم کیا جائے ۔آسٹریلیا بھی پاکستان میں صحت اور تعلیم کے کئی منصوبوں میں پاکستان کی مدد کررہا ہے تاہم کاروباری سطح پر ہمارے دوطرفہ تعلقات قابل مثال نہیں ہیں ۔چندسال پہلے تک آسٹریلیا اور پاکستان کے مابین ایک بلین ڈالر کی دوطرفہ تجارت کا عندیہ دیا جاتا رہا ہے مگر اس میں زیادہ پیش رفت نہیں ہوسکی۔
حالیہ دنوں میں آسٹریلین ہائی کمشن کی جانب سے یہ خیر سگالی پیغام منظر عام پر آرہا ہے کہ انکی حکومت پاکستان میں رفاعی منصوبوں کے ساتھ ساتھ تجارتی و اقتصادی منصوبوں میں بھی دلچسپی لے رہی ہے لہذا پاکستان کے بزنسمینوں کو آگے بڑھنا چاہئے ۔تاہم اس کا انحصاردونوں ملکوں کی حکومتی پالیسیوں پر ہے کہ وہ کیسے حالات پیدا کرتی ہیں کہ ایک بزنس مین کو آسانی حاصل ہوسکے۔البتہ نجی اور ذاتی روابط سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو مضبوط تر کرنا اس سے زیادہ تیر بہدف ہے۔
اس وقت آسٹریلیا پاکستان میں غذائی قلت کے خاتمہ میں نہایت اہم کردار ادا کررہا ہے ۔آسٹریلین ہائی کمشنر مارگریٹ ایڈمسن کے مطابق انکی حکومت پاکتسان کو غذائیت سے بھرپور غذا بلوچستان اور کے پی کے کے مخصوص علاقوں میں جہاں غذائیت کی بدولت بچوں اور عورتوں میں ناتوانی اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں وہاں 39 ملین آسٹریلین ڈالر مختص کررہی ہے۔اس مقصد کے حصول کے لئے آسٹریلین حکومت عالمی اداروں کے تعاون سے مزید پیش رفت کرے گی اور نیوٹریشن فوڈز کی سپلائی کے نظام کو باقاعدہ مانیٹر بھی کرے گی۔
آسٹریلیوی ہائی کمشن کے ذرائع کے مطابق آسٹریلیا اور ورلڈ بنک نے بلوچستان کی حکومت کے ساتھ 6 ہزار بچوں اور 5 ہزار حاملہ خواتین کو غذائیت سے بھر پور خوراک پہنچانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے ۔اس سے پہلے بھی آسٹریلیاپاکستان میں رفاعی اور کارباری منصوبوں میں اپنا کردار ادا کرتا آرہا ہے۔حال ہی میں ٹیلی نار کے ساتھ ایک پراجیکٹ سائن کیاہے جس کے تحت گلگت بلتستان میں کئی رفاعی کاموں میں معاونت کی جائے گی جبکہ آسٹریلیا نے 31پاکستانی بزنسمینوں کے ساتھ ڈیری،لائیوسٹاک اور معدنیات سمیت کئی مصنوعات کا ایک میمورنڈم بھی سائن کیاہے اور انکی تعداد 42 افراد تک پہنچانے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
آسٹریلیا کے ساتھ پاکستان کے کاروباری مراسم کئی حوالوں سے نہایت اہمیت رکھتے ہیں ۔جڑی بوٹیاں اور طب یونانی میرا ذاتی شوق اور بزنس ہے اس لئے میں خاص طور پر ہربل انڈسٹری کے حوالے سے بات کروں گا۔یہ ایک ایسا شعبہ جو پاکستان کے لئے سود مند ہوسکتا ہے۔آسٹریلیا میں خشک میوہ جات اور مصالحہ جات کی مانگ ہے ۔جبکہ آسٹریلیا میں نباتاتی طریقہ علاج بھی مروّج ہے اور کم و بیش پچھلی ایک صدی سے یہاں جڑی بوٹیوں سے علاج ،اسکی تعلیم و تدریس اور نباتاتی کلینکس کا وجود قائم ہے ۔ Naturopaths and Herbalists Association of Australia کیمطابق آسٹریلیا خطے میں واحد ملک ہے جہاں طب کے جدید کلینک موجود ہیں اور انہیں حکومت کی طرف سے رجسٹریشن کے بعد پریکٹس کی بھی اجازت ہے ۔اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہر سال اکتوبر میں National Herbal Medicine Week
کے نام سے شاندار ہفتہ منایا جاتاہے جو چوبیس اکتوبر کو شروع ہوتا ہے۔اس ہفتہ میں آسٹریلوی عوام قدرتی غذاؤں اور نباتاتی ادویہ کا ستعمال کرکے نیچرل میڈیسن کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔یوں ایک ہفتہ سے حاصل ہونے والی آگہی کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آسٹریلوی عوام میں نباتات سے غیر معمولی لگاؤ پیدا ہوجاتا ہے جو انکے طرز زندگی کو بدل چکا ہے ۔آسٹریلیا میں شرح اموات کم اور صحت کا معیار بھی بلند ہوا ہے۔پاکستان میں میوہ اور مصالحہ جات کی فراوانی اور نہایت اہم جڑی بوٹیاں موجود ہیں جنہیں آسٹریلیا ایکسپورٹ کیا جاسکتا ہے ۔جبکہ پاکستان کے طبی اداروں کو آسٹریلا میں مواقع فراہم کرنے لئے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کو اقدامات اٹھانے چاہیں۔اگر آسٹریلوی ہائی کمشن چاہے تو اسکی نگرانی میں ہربل ورکشاپ اور سیمینارز کا انعقاد کرکے دونوں ممالک کے کاروباری اداروں کو قریب لایا جاسکتا ہے اور یوں دونوں ملکوں کے مابین نیچرل میڈیسن بزنس کو پروموٹ کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ تبصرے

  • اس پوسٹ پر کوئی تبصرہ نہیں ہے.

اپنی رائے لکھیں

  • پورا نام
  • آپکا ای میل ایڈریس
  • تبصرہ
  •