ناریل کے اتنے فائدے کہ جان کر ہر کوئی حیران
08/09/2021 - مرحبا صحت

ناریل کے اتنے فائدے کہ جان کر ہر کوئی حیران
یہ پھل قدرتی اجزا سے بھرپور ہوتا ہے جس میں موجود پانی بھی صحت کے لیے بہت مفید ہوتا ہے۔
اس پانی کے بیشتر طبی فوائد کی وجہ اس میں الیکٹرولیٹس کی بہت زیادہ تعداد کی وجہ سے ہوتے ہیں جس
میں پوٹاشیم، کیلشیئم اور میگنیشم جیسے منرلز بھی موجود ہیں۔
اس کے فوائد درج ذیل ہیں۔
مسلز کے افعال مستحکم کرے
پوٹاشیم ایک ایسا ضروری منرل اور الیکٹرولیٹ ہے جس کی ضرورت انسانی جسم کو مسلز کے افعال کے
لیے ہوتی ہے۔
ناریل کے پانی میں اس اہم غذائی جز کی موجودگی مسلز کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
ہڈیوں کی صحت کے لیے معاون
ایک کپ ناریل کے پانی میں 19.2 ملی گرام کیلشیئم ہوتا ہے اور بیشتر افراد بہت کم مقدار میں کیلشیئم کو
جزوبدن بناتے ہیں جس کا نتیجہ ہڈیوں کے مسائل کی شکل میں نکلتا ہے۔
ان مسائل میں ہڈیوں کی کثافت گھٹ جانا اور ہڈیاں کمزور ہونا قابل ذکر ہے جو آسانی سے ٹوٹ جاتی ہیں۔
یہ ان افراد کے لیے بہترین مشروب ہے جن کو دودھ پینا زیادہ پسند نہیں ہوتا۔
جسمانی افعال ریگولیٹ کرے
100 ملی لیٹر ناریل کے پانی میں 6 ملی گرام میگنیشم موجود ہوتا ہے، میگنیشم جسم کے متعدد افعال بشمول
پروٹین بنانے، بلڈ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر لیول ریگولیٹ کرنے، مسلز اور اعصاب کے افعال کا انتظام
سنبھالنے کا کام کرتا ہے۔
مناسب مقدار میں میگنیشم کا استعمال نہ کرنا مختلف مسائل کا باعث بنتا ہے جبکہ اس کی علامات متلی،
کمزوری اور تھکاوٹ کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔
متعدد غذائی اجزا سے بھرپور
ناریل کا پانی 94 فیصد پانی اور بہت کم چکنائی پر مبنی ہوتا ہے مجموعی طور پر ایک کپ پانی میں 60
کیلوریز ہوتی ہیں۔
اسی طرح 15 گرام کاربوہائیڈریٹس، 8 گرام شکر، کیلشیئم کی روزانہ درکار مقدار کا 4 فیصد حصہ، میگنیشم
کی روزانہ درکار مقدار کا 4 فیصد حصہ، فاسفورس کی روزانہ درکار مقدار کا 2 فیصد حصہ اور پوٹاشیم کی
روزانہ درکار مقدار کا 15 فیصد حصہ جسم کو ملتے ہیں۔
اینٹی آکسائیڈنٹس خصوصیات
فری ریڈیکلز ایسے غیرمستحکم مالیکیولز کو کہا جاتا ہے جو میٹابولزم کے دوران خلیات بناتے ہیں، ان
مالیکیولز کی پروڈکشن تناؤ یا انجری کے دوران بڑھ جاتی ہے۔
جب جسم میں ان مالیکیولز کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے تو جسم میں تکسیدی تناؤ بنتا ہے جو خلیات کو
نقصان پہنچا کر مختلف امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ ناریل کے پانی میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس
فری ریڈیکلز سے ہونے والے نقصان سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح میں ممکنہ کمی
جانوروں پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناریل کا پانی بلڈ شوگر لیول کو کم کرسکتا ہے۔
ذیابیطس سے متاثر چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں ناریل کے پانی سے بلڈ شوگر لیول کو مستحکم
رکھنے میں مدد ملی۔
مگر انسانوں پر ان اثرات کی تصدیق کے لیے تحقیق کی ضرورت ہے تاہم اس پانی میں موجود میگنیشم
انسولین کی حساسیت کو بڑھانے اور بلڈ شوگر لیول کو کم کرنے کی خصوصیات رکھتا ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں کو اس پانی کا استعمال معالج کے مشورے سے کرنا چاہیے۔
گردوں میں پتھری کی ممکنہ روک تھام
مناسب مقدار میں پانی یا سیال پینا گردوں کی پتھری کی روک تھام کرتا ہے، اس حوالے سے عام پانی ایک
اچھا انتخاب ہے مگر کچھ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ ناریل کا پانی بھی بہترین ہے۔
گردوں میں پتھری اس وقت بنتی ہے جب کیلشیئم، آکسلیٹ اور دیگر مرکبات باہم مل کر کرسٹل کی شکل
اختیار کرلیتے ہیں اور پھر ننھے پتھر بن جاتے ہیں۔
8 افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناریل کے پانی کا استعمال بڑھانے سے پیشاب کے
راستے پوٹاشیم، کلورائیڈ اور citrate کی زیادہ مقدار کا اخراج ہوتا ہے، یعنی گردوں میں پتھری کا خطرہ کم
ہوتا ہے۔
اس حوالے سے اب تک زیادہ بڑی تحقیق نہیں ہوئی اور مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر ناریل کے پانی کا
استعمال آزمانے میں کوئی نقصان نہیں۔
دل کی صحت کے لیے بھی مفید
ناریل کا پانی پینا امراض قلب کا خطرہ بھی کم کرسکتا ہے۔