دبئی میں مڈل ایسٹ بیوٹی ورلڈکی شاندار نمائش
14/06/2017 - حکیم محمد عثمان
دنیا حُسن کی دیوانی ہے اور اس سے بڑھ کر شاید ہی کوئی ایسا بزنس بھی ہو جو انسان کی اس
ضرورت کو پورا کررہا ہو۔فوڈ انڈسٹری انسان کے پیٹ کی ضرورت کو بھرتی ہے تو کاسمیٹکس
اینڈ بیوٹی کئیر انڈسٹری حُسن کو دوبالا اور پرکشش بنانے کے تقاضوں کو پورا کرتی ہے۔اس
وقت دنیا میں کاسمیٹکس انڈسٹری میں جرمنی فرانس اور اٹلی ،امریکہ کا بڑا نام ہے اور تقریباً
سبھی بڑے برانڈز بھی ان ملکوں کے مشہور ہیں لیکن چین ،انڈیااور پاکستان بھی اب اس میدان
میں کافی آگے آچکے ہیں ۔موجودہ دور میں عالمی سطح پر اڑھائی سو ارب ڈالر سے زیادہ کا
بزنس ہورہا ہے اور ہر ملک چاہتا ہے کہ یہ انڈسٹری مقامی طور پر پھلے پھولے اور بہتر سے
بہتر مصنوعات پیدا کرے۔ملائشیا،امریکہ برطانیہ اور جاپان میں تو اس حوالے سے جدید پیمانوں
پر کام ہورہا ہے جبکہ چین پاکستان اور بھارت میں اب ہربل پراڈکٹس پر زور دیا جارہا ہے اور
ایسی دیسی جڑی بوٹیوں کے اجزا سے ابٹن،مہندی،ہئےر ٹانک،ایلوویرا،اور گلاب و شہد سے
بیوٹی کئیر پراڈکٹس تیار کی جارہی ہیں جنہوں نے عالمی سطح پر بھی تبدیلی کا رجحان پیدا
کیااور مصنوعی اجزا سے تیار کی جانے والی بیوٹی اور کاسمیٹکس کو ترک کرنا شروع کردیا
ہے تاہم ابھی بھی یورپ و امریکہ میں کیمیکل ان تمام مصنوعات کی بنیادی ضرورت ہے اور
جدید طبی رجحانات نے اس بات کو انسان کے لئے خطرہ قرار دیا ہے۔ایسی مصنوعات جلدی
کینسر اور دیگر جلدی امراض کا باعث بن جاتی ہیں ۔ستم ظریفی یہ ہے کہ اس خطرے کے
باوجود یورپ میں مصنوعی اور خطرناک اجزا سے تیار کردہ مصنوعات کی اجارہ داری ہے۔
دوبئی کے انٹرنیشنل کنونشن اینڈ ایگزی بیشن سنٹر میں ہونے والی تین روزہ سترہویں بیوٹی ورلڈ
مڈل ایسٹ نمائش میں تیرہ سوسے زاید کمنپیوں نے اپنی مصنوعات کے ساتھ شرکت کی تو
مذکورہ بالا حقائق کے پیش نظر یہاں اس بات کو خاص طور پر اہمیت حاصل ہوئی کہ بیوٹی کئیر
اور کاسمیٹکس پراڈکٹس میں نیچرل پراڈکٹس کو زیادہ ترجیح ملنی چاہئے ۔میں سمجھتا ہوں کہ
امارات دوبئی کو اس بات کا کریڈٹ دینا چاہئے کہ اس نے گلوبل کاسمیٹک اینڈ بیوٹی کیئر
انڈسٹری کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرکے قدرتی مصنوعات کا رجحان بڑھایا ہے۔جبکہ پاکستان کی
ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی خدمات کو بھی سراہا جانا چاہئے جوپاکستانی مصنوعات کو عالمی
سطح پر متعارف کرانے اور مارکیٹ بڑھانے میں مدد دے رہی ہے۔اور عالمی مواقع سے فائدہ
اٹھانے میں مقامی صنعتکاروں اور کارباوی لوگوں کو آگے لارہی ہے۔
دیکھا جائے تو زمانہ قدیم میں بھی خواتین حسن کی زیبائش و آرائش اور بڑھوتری کے لئے قدرتی
اجزا استعمال کرتی تھیں جس کے لئے انہیں کافی مشقت اٹھانا پڑتی تھی جبکہ موجودہ صنعتی
دور میں تو یہ مصنوعات زیادہ بہتر طور پر تیار کی جاسکتی ہیں ۔ گزشتہ صدی میں مادیت
پرستی کی دوڑ میں کیمیکل اجزا نے خالص قدرتی اجزا کی جگہ لے لی جس کا مالی فائدہ
انڈسٹری نے تو اٹھایا مگر خواتین کے ساتھ ساتھ مردوں نے بھی طبی طور پر اسکا نقصان
اٹھایاہے ۔ بہر حال اس نمائش میں یہ بات جان کر بہت خوشی ہوئی کہ ہربل انڈسٹری ہر سال دس
فیصد رفتار سے ترقی کررہی ہے اور ا سنے حالیہ سالوں میں ریکارڈ اضافہ کیا ہے۔مصنوعی
اجزا کی وجہ سے اٹلی کی کاسمیٹکس اینڈ بیوٹی انڈسٹری زوال کا شکار ہوگئی تھی مگر اب وہ
بھی اپنے قدموں کو قدرتی نباتاتی اجزا کی مدد سے سہارادے رہی ہے۔انڈیا اور چین میں ہربل
کاسمیٹکس اور بیوٹی پراڈکٹس کاسخت مقابلہ ہے۔جہاں تک پاکستان کا سوال ہے تو یہ بات بڑی
خوش آئیند ہے کہ مقامی طور پر ہربل کاسمیٹکس اور بیوٹی پراڈکٹس کا معیار بہتر ہوتا نظر آرہا
ہے۔دوبئی شو میں پاکستان کی تیس کمپنیوں نے شرکت کی تھی ۔الحمد اللہ مرحبا نے اس بار بھی
اپنی شاندار ہربل کاسمیٹکس اور بیوٹی پراڈکٹس کی بدولت توجہ حاصل کی ہے۔پاکستان کی بہت
سی ہربل کاسمیٹکس اور بیوٹی پراڈکٹس ایکسپورٹ کوالٹی کی حامل ہیں ۔ یہ تجربہ ہمیں کئی
ملکوں کی سیاحت اور کارباری نمائشوں میں شرکت کے بعد حاصل ہوا ہے۔پاکستان کی ہربل
بیوٹی کئیرز پراڈکٹس اپنی انفرادیت کی وجہ سے مقبول ہیں ۔مثلاً مرحبا انڈسٹریزکی پراڈکٹس میں
روز واٹر،ویجیٹیبل آئل،حنا،اُبٹن ایسی مصنوعات ہیں جو خالص قدرتی نباتاتی اجزا سے تیار کی
جاتیں اور کئی ملکوں میں ایکسپورٹ ہورہی ہیں۔دوبئی کی حالیہ نمائش میں بہت سی کمپنیوں نے
بھی اسطرز کی مصنوعات بنا رکھی ہیں جس سے انکی پیکنگ کے رجحانات اور کلائنٹ کی
نیچر کا علم ہوا ۔اس حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستان میں بھی ہربل کاسمیٹکس اور بیوٹی
پراڈکٹس کی نمائشوں کا اہتمام زیادہ کرنا چاہئے تاکہ لوگوں کو یہ بتایا جاسکے کہ ہربل کاسمیٹکس
اور بیوٹی پراڈکٹس کا مقصد صرف زیبائش تک محدود نہیں بلکہ اسکو انسان کی صحت کا بھی
ضامن ہونا چاہئے۔